حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق ، ڈاکٹر شیخ غلام حسین عادل نے ،امام خمینی کے مرقد میں بعنوان "نہضت عاشورا امام خمینی کی فکر میں" برگزار ہونے والی آنلائن کانفرنس سے خطاب کے دوران امام کے افکار و نظریات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ممتاز اور انوکھی شخصیت تھیں جن کا نظریہ بھی منفرد تھا جو امام حسین (ع) کے قیام سے ماخوذ تھا۔
برطانوی ٹی وی چینل ہدایت ٹی وی کے سربراہ نے بیان کیا کہ امام حسین (ع) ذلت ، جبر ، بدکاری اور بے حیائی کےخلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے، امام علیہ السلام کے قیام خدا کے لئے تھا اور امام علیہ السلام نے اپنے سب کچھ قربان کردیا ، اور جو بھی ان کے ساتھ تھے وہ خالص ترین لوگوں میں شامل تھے ، اور بنیادی طور پر اسلام نیت کی پاکیزگی کے سوا کچھ نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ: امام حسین (ع) عدل و اخوت کو قائم کرنے اور شیعوں اور مسلمانوں کو اور عام طور پر انسانیت کو تقویت دینے کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ، لہذا انہوں نے یزید کی بیعت نہیں کی۔
عادل نے مزید بیان کیا: حضرت سید الشہداء (ع) نے ماضی اور مستقبل کے مابین روابط قائم کیے ، لیکن اس لئے کہ اب بھی ظلم و جبر ہے اور در حقیقت امام حسین (ع) کی تحریک اور امام خمینی (ع) کی تحریک کا ماضی اور مستقبل کے درمیان ایک ربط ہے۔ اور امام علیہ السلام یزیدیوں کے خلاف کھڑے ہوئے ،اور امام خمینی نے تحریک عاشورا سے الہام لیتے ہوئے ہم تک کربلا کا پیغام پہنچایا۔
انہوں نے ہمیں اپنے وقت کے یزیدیوں کو جاننا ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ :اگر ہم امام خمینی کے اقوال اور فرامین کی طرف توجہ دیں ، تو ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ امام حسین (ع) ناانصافی ، اور ظلم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے تھے ، اور ان کا قیام صرف خدا کے لئے تھا۔
ہدایت ٹی وی کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں ہمیشہ یہ جاننا چاہئے کہ خدا ہمارے ساتھ ہے ، اور اگر ہم اٹھ کھڑے ہوں تو ، کوئی مغربی یا مشرقی طاقت خدا کی مرضی کے خلاف نہیں کھڑی ہوسکتی ہے۔ امام راحل ہمارے لئے کربلا سے ایک پیغام لے کر آئے ،اور اگر ہم تاریخ پر نگاہ ڈالیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمانوں نے بہت دباؤ برداشت کیا ہے اور ہمیں یہ جان لینا چاہئے کہ ہمیں ظلم اور استکبار سے نہیں ڈرنا چاہئے۔
News ID: 360830
2 جون 2020 - 14:49
- پرنٹ
حوزہ /عدیل نے اس بیان کے ساتھ کہ امام خمینی کی تحریک کا پیغام مغرب اور مشرق کی طاقتوں سے گھبرانا نہیں ہے ، کہاکہ : امام خمینی کی تحریک ، امام حسین (ع) کی تحریک کی طرح ، ماضی اور مستقبل کے مابین ایک رابطہ قائم کرتی ہے اور یزیدیوں کے خلاف اٹھ کھڑا ہونے کا درس دیتی ہے۔